شادی کے ابتدائی دنوںمیں میری ایک روایت پسندمعمر ساتھی رشتے دار نے مجھے اس بات پر ’شوہر کا بہت خیال رکھنے والی بیوی‘ قرار دیا کہ میں نے بھری دوپہر میں دفتر سے آنے والے اپنے پسینے سے بھیگے ہوئے شوہر کو ایک کرسی پر بٹھایا اور انہیں ٹھنڈا پانی لا کر دیا۔
اقراء اور زاہد کی شادی کو تین برس ہوگئے تو اقراء اپنی زندگی میں ٹھہراؤ سا محسوس کرنے لگی۔ اب زاہد بھی اس کی طرف کم دھیان دیتا تھا۔ گو اسے زاہد سےکوئی شکایت نہیں تھی‘ وہ بہت اچھا شوہر تھا مگر نجانے کیوں اقراء کو ازدواجی زندگی اب بوجھ سی لگنے لگی تھی۔ اس کا اکلوتا بچہ اس بوریت کا مداوا تھا مگر شوہر کی محبت میں جو سکون ہے‘ وہ اسے محسوس نہیں کرتی تھی۔
اگر شادی کے چند برس بعد آپ کو لگے کہ آپ کے شوہر کی محبت ابتدائی دنوں کے برعکس مانند پڑگئی ہے تو پریشان نہ ہوں ہوسکتا ہے آپ اُن دنوں کو یاد کرکے آہیں بھرتی ہوں جب آپ دونوں کے پاس ایک دوسرے کیلئے وقت ہی وقت تھا۔ لیکن اب آپ ماں باپ بن چکے ہیں اور بچوں کے کاموں اور دیگر معمولات میں ایک دوسرے کے لیےبہت کم وقت نکال پاتے ہیں پھر بھی کچھ ایسے اقدام ہیں جن پر عمل کرکے آپ زندگی بھر اپنے شوہر کی محبت کو تازہ دم رکھ سکتی ہیں۔ شاید ایک اچھی اور سمجھ دار بیوی ہونے کی حیثیت سے آپ پہلے ہی ان تجاویز پر عمل کرتی ہوں پھر بھی دہرانے میں کوئی حرج نہیں۔
خود کو بناسنوار کر رکھیں: شوہر کے سامنے اپنے آپ کو بناسنوار کر رکھیں۔ حدیث مبارکہ ہے’’اچھی بیوی وہ ہے جسے دیکھنے سے شوہر کو خوشی حاصل ہو‘‘ بچوں کے پیدائش کے بعد خاص طور پر اپنے آپ کو بے تحاشا موٹا نہ ہونے دیں۔ اس سے ایک تو آپ کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے دوسرے بیماریوں کا ایک طویل سلسلہ حملہ آور ہوسکتا ہے۔ پھر ظاہر ہے یہ کیفیت آپ کے شوہر کیلئے کوفت اور پریشانی کا باعث بنے گی۔
اگر آپ اپنے آپ کو چست اور متحرک رکھیں تو نہ صرف ان مسائل سے دور رہیں گی بلکہ وزن کم ہونے کے باعث ہر قسم کے لباس میں خوبصورت دکھائی دیں گی۔
اپنے جیون ساتھی کو احساس دلائیںاپنے جیون ساتھی کے پسندیدہ رنگوں کے ملبوسات استعمال کیجئے۔ یہ بات انہیں احساس دلائے گی کہ آپ اپنی شخصیت سنوارتے ہوئے بھی ان کی پسند کا خیال رکھتی ہیں۔ آپ کے بالوں کا انداز بھی چہرے کی مناسبت سے ہونا چاہیے۔ خود کو خوبصورت اور ترو تازہ رکھنے کے یہ سب انداز کم خرچ بالا نشین کے مترادف ہے۔
شوہر کا استقبال کریں: جب شوہر گھر لوٹیں تو مسکرا کر استقبال کریں۔ آپ کے چہرے پر چھائی خوشی اور ایک دلآویز مسکراہٹ ان کی دن بھر کی تھکن اتارنے کیلئے کافی ہے۔ موسم گرما میں گھر آنے پر انہیں ٹھنڈا مشروب پلائیں۔ وہ خوش ہوجائیں گے کہ آپ ان کا بہت خیال رکھتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ایسے چھوٹے چھوٹے عمل ہی میاں بیوی کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں۔شادی کے ابتدائی دنوںمیں میری ایک روایت پسندمعمر ساتھی رشتے دار نے مجھے اس بات پر ’شوہر کا بہت خیال رکھنے والی بیوی‘ قرار دیا کہ میں نے بھری دوپہر میں دفتر سے آنے والے اپنے پسینے سے بھیگے ہوئے شوہر کو ایک کرسی پر بٹھایا اور انہیں ٹھنڈا پانی لا کر دیا۔
ان کی پسند کا کھانا بنائیں: انہیں فارغ وقت میں پسندیدہ کتاب پڑھنے کو دیں اگر وہ کپڑے اور اپنی دوسری اشیاء پورے گھر میں بکھیرنے کے عادی ہیں تو چیخے چلائے بغیر سب کچھ سمیٹ لیں۔ وہ کسی ’’شہنشاہ‘‘ کی طرح خوش رہیں گے۔چھٹی والے دن ان کی پسند کا کھانا پکانا بھی زبردست رہے گا۔ معمول کے دنوں میں عام کھانے کو بھی اچار‘ چٹنی‘ مربے‘ دہی یا سلاد جیسے لوازمات کے ساتھ سجائیں۔ اگر آپ ایک ہاتھ میں قورمے اور دوسرے ہاتھ میں صرف روٹی کی پلیٹ پکڑے ان کے سامنے جائیں گی تو وہ خیال کرسکتے ہیں کہ ان کیلئے آپ کے پاس وقت اور سلیقے دونوں کی کمی ہے۔
ان کے مشاغل میں دلچسپی لیں: آپ کو خوش کرنے کیلئے وہ جوکوشش بھی کریں‘ اس پر خوشی کا اظہار کیجئے‘ کبھی منفی ردعمل ظاہر نہ ہونے دیں۔ ان کے دئیے ہوئے ہر تحفے پر خوش ہوں چاہے وہ کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو۔ اپنے جیب خرچ سے ان کیلئے بھی ضرور کچھ خریدیں اور ان کے مشاغل میں دلچسپی لیں۔ ان کی اچھائیوں کی تعریف کریں تاکہ انہیں احساس ہو کہ آپ دیکھنے والی آنکھ اور حساس دل رکھتی ہیں۔سال کے ان دنوں کو یاد رکھیں جو ان کیلئے اہم ہیں اور ان دنوں کو عید کی طرح منائیں اور بچوں کو بھی احساس دلائیں کہ کس طرح یہ یادگار لمحات خاندان بھر کو ایک ساتھ رکھتے ہیں۔ محبت توجہ‘ آسودگی اور اظہار مانگتی ہے جس طرح آپ چاہتی ہیں کہ وہ آپ کا خیال رکھیں اسی طرح وہ بھی آپ کی محبت اور توجہ کےطالب ہیں۔
ان کی برائی سب کے سامنے نہ کریں: ان کی پسند یا ناپسند کی مخالفت فوراً نہ کریں اور نہ ہی گھر کے دوسرے لوگوں کے سامنے ان کی برائی کریں۔ اگرچہ ہوسکتا ہے کہ سسرال والے اس خوش فہمی کا شکار ہوں کہ ان کے صاحبزادے میں کوئی خرابی نہیں۔ بیوی ہونے کے حیثیت سے صابر و شاکر رہ کر آپ انہیں احساس دلاسکتی ہیں کہ آپ ان سے بے غرض محبت کرتی ہیں۔
ان کی شکایات کبھی ان کی ماں‘ بہن سے بھی مت کریں کیونکہ اس سے آپ ہی کی قدر گھٹے گی‘ ماں اور بیٹے کے رشتے میں دراڑ نہیں پڑے گی۔ کوئی یہ بات چاہے نہ سمجھے مگر یہ سچ ہے کہ روزمرہ تعلقات کے دوران بہو‘ ساس اور نند میں کچھ نہ کچھ تلخی ضرور ہوتی ہے آپ بحیثیت بہو یہ یاد رکھیے کہ یہ آپ کے سگے نہیں جو آپ کی ہر غلطی کو معاف کردیں۔ سو ہر طرح کے حالات کو اس شخص کی خاطر برداشت کریں جو عزت سے آپ کو اپنے گھر میں لے کر آیا ہے جس نے نام نہاد عاشقوں کی طرح آپ کا نام خراب نہیں کیا بلکہ اسے مزید جلابخشی ہے۔
گھر کو صاف ستھرا رکھیں: اگر آپ باشعور اور تعلیم یافتہ ہیں تو بوجھ بننے کی بجائے اپنے شوہر کی ذمہ داریاں بانٹیے۔ کہنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ بھی کمانا شروع کردیں لیکن بچوں کو حفاظتی ٹیکوں یا بخار کی صورت میں ہسپتال لے جانے سے آپ انہیں دفتر سے دماغی اور جسمانی طور پر غیرحاضر رہنے کی تکلیف سے بچاسکتی ہیں۔ یوں وہ اپنی کارکردگی بہتر بناسکتے ہیں۔مرد گھر کی ترتیب اور صفائی دیکھنا پسند کرتے ہیں آپ کا صاف ستھرا گھر آپ کی نفیس طبیعت ظاہر کرتا ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ گھر کو خوبصورت رنگوں سے سجائیں اور صفائی اور ترتیب کا خاص خیال رکھیں۔ اگرآپ کے گھر میں برآمدہ یا صحن ہے تو خوبصورت پھول اور سدا بہار پودے دیکھ کر ہر کوئی آپ کے ذوق کی داد دے گا آپ کا گھر بھی جنت کے مانند دکھائی دے گا۔اپنی زندگی کا مرکز شوہر کی ذات کو بنائیں اور ان کا ہر حکم مان کر انہیں احساس دلائیں کہ آپ پوری طرح ان کی ملکیت ہیں شوہر کی غیرموجودگی میں ان کے مال اور عزت کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے‘ سو ان کا یہ اعتماد کبھی نہ گنوائیں۔ محبت کے بجھے ہوئے شعلوں کو پھر سے بھڑکا دینے کے طریقے تو بہت ہیں لیکن آپ سکون سے ایک لائحہ عمل طے کریں۔ شادی کو کبھی بوجھ نہ سمجھیں بلکہ اس کی اہمیت اور خوبصورتی کو اجاگر کریں۔ گھر آپ کا ہے‘ بچے آپ کے ہیں‘ بس یہ یاد رکھیے کہ شوہر وہ شخص ہے جو دھوپ میں جل کر آپ کو اور آپ کے بچوں کو ٹھنڈی چھاؤں فراہم کرتا ہے‘ لہٰذا آپ اس کے سکون و راحت کیلئے جو بھی کریں‘ وہ اس سے زیادہ کا حق دار ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں